کیا شامل تفتیش ہونے کے لیے تھانے میں پیش ہونا ضروری ہے؟ اگر آپ کا نام ایان ہے تو ہاں اگر آپ کا نام عمران ہے تو

Ayyan


twitter thread from Ayyan




کیا شامل تفتیش ہونے کے لیے تھانے میں پیش ہونا ضروری ہے؟
اگر آپ کا نام ایان ہے تو ہاں اگر آپ کا نام عمران ہے تو نہیں…
یقین نہیں آتا تو تھانہ وارث خان میں درج مقدمہ نمبر 550/2015 کا ریکارڈ ملاحظہ فرمائیں
آپ بے ساختہ کہہ اُٹھیں گے کہ”ارسلان بیٹا ان کیسوں کو آپس میں لنک کر دو” /1
جون 2015 میں راولپنڈی کے ایک گھر میں ڈکیتی کی واردات ہوئی، جس کے دوران مزاحمت کرنے پر گھر کے مالک قتل کر دیے گئے
مقول کا نام اعجاز حسین تھا اور وہ محکمہ کسٹم کے وئیر ہاوس میں تعینات ایک انسپکٹر تھے
واقعہ کی ایف آئی آر مقتول کے بھائی کی مدیت میں تھانہ وارث خان میں درج ہوئی
/2 کیا شامل تفتیش ہونے کے لیے تھانے میں پیش ہونا ضروری ہے؟
اگر آپ کا نام ایان ہے تو ہاں اگر آپ کا نام عمران ہے تو نہیں
اس ایف آئی آر میں ہمارا یعنی مسماۃ ایان کا دور دور تک کوئی ذکر نہیں تھا
اور کیوں ہوتا؟
مقتول انسپکٹر اعجاز نہ تو ہمارے مقدمے کے تفتیشی تھے نہ گواہ، حتی کہ واقعہ کی رات کو ائیرپورٹ تک پر موجود نہ تھے
اسی لیے اُن کا نام 15 مارچ 2015 کو داخل کیے گئے تتمہ چالان میں شامل نہیں تھا /3 جون 2015 میں راولپنڈی کے ایک گھر میں ڈکیتی کی واردات ہوئی، جس کے دوران مزاحمت کرنے پر گھر کے مالک قتل کر دیے گئے
مقول کا نام اعجاز حسین تھا اور وہ محکمہ کسٹم کے وئیر ہاوس میں تعینات ایک انسپکٹر تھے
واقعہ کی ایف آئی آر مقتول کے بھائی کی مدیت میں تھانہ وارث خان میں درج ہوئی
/2
مگر پھر اس واقعہ کے ایک سال بعد ایک ضمنی کے ذریعے ہمارا نام اس مقدمے میں شامل کر دیا گیا اور ساتھ ہی مقدمیں میں انسدادِ دہشتگردی کی دفعات بھی لگا دی گئیں
مقصد تھا منی لانڈرنگ کا مقدمہ خارج ہونے کے بعد ایک اور ناقابلِ ضمات مقدمہ درج کرنا جو ہماری تکالیف میں اضافہ کر سکتا /4 اس ایف آئی آر میں ہمارا یعنی مسماۃ ایان کا دور دور تک کوئی ذکر نہیں تھا
اور کیوں ہوتا؟
مقتول انسپکٹر اعجاز نہ تو ہمارے مقدمے کے تفتیشی تھے نہ گواہ، حتی کہ واقعہ کی رات کو ائیرپورٹ تک پر موجود نہ تھے
اسی لیے اُن کا نام 15 مارچ 2015 کو داخل کیے گئے تتمہ چالان میں شامل نہیں تھا /3
اس واردات کی خبر ہمیں تب ملی جب پنجاب پولیس کی ایک ٹیم ہمیں گرفتار کرنے کراچی پہنچی
کیونکہ ہمارا ایک متعلقہ مقدمہ سپریم کورٹ میں پہلے سے زیر سماعت تھا لہذا ہم نے عدالت عظمی کو اس بدنیتی پر مبنی کاروائی سے آگاہ کیا
عدالت نے اس شرط پر ہمیں عبوری ضمانت دی کہ ہم “شامل تفتیش” ہوں /5 مگر پھر اس واقعہ کے ایک سال بعد ایک ضمنی کے ذریعے ہمارا نام اس مقدمے میں شامل کر دیا گیا اور ساتھ ہی مقدمیں میں انسدادِ دہشتگردی کی دفعات بھی لگا دی گئیں
مقصد تھا منی لانڈرنگ کا مقدمہ خارج ہونے کے بعد ایک اور ناقابلِ ضمات مقدمہ درج کرنا جو ہماری تکالیف میں اضافہ کر سکتا /4
ہم نے عدالت کے حکم پر فوراً شاملِ تفتیش ہونے کا فیصلہ کیا
کیونکہ تب حال ہی میں Cardiomyopathy میں واسطہ پڑا تھا اور کراچی سے اسلام آباد سفر کرنا مشکل تھا لہذا ایک بیانِ حلفی تیار کروایا اور اسے جوڈیشل مجسٹریٹ سے تصدیق کروا کر بذریعہ ڈاک اور بذریعہ وکیل تفتیشی افسر کو بھجوایا /6 اس واردات کی خبر ہمیں تب ملی جب پنجاب پولیس کی ایک ٹیم ہمیں گرفتار کرنے کراچی پہنچی
کیونکہ ہمارا ایک متعلقہ مقدمہ سپریم کورٹ میں پہلے سے زیر سماعت تھا لہذا ہم نے عدالت عظمی کو اس بدنیتی پر مبنی کاروائی سے آگاہ کیا
عدالت نے اس شرط پر ہمیں عبوری ضمانت دی کہ ہم "شامل تفتیش" ہوں /5
اس بیان حلفی کے ساتھ ان تمام دستاویزات کی مصدقہ نقول لف تھیں جو ثابت کرتی تھیں کہ ہمارا اس مقدمے سے دور دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہے
ہم نے تفتیشی افسر کو یہ بھی یقین دلوایا کہ ہمارا وکیل کسی بھی مزید وضاحت کے لیے تیار ہے اور اس کے ذریعے ہم سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے /7 ہم نے عدالت کے حکم پر فوراً شاملِ تفتیش ہونے کا فیصلہ کیا
کیونکہ تب حال ہی میں Cardiomyopathy میں واسطہ پڑا تھا اور کراچی سے اسلام آباد سفر کرنا مشکل تھا لہذا ایک بیانِ حلفی تیار کروایا اور اسے جوڈیشل مجسٹریٹ سے تصدیق کروا کر بذریعہ ڈاک اور بذریعہ وکیل تفتیشی افسر کو بھجوایا /6
اس تفصیلی جواب کے بعد ہم مطمن تھے کہ ہم شامل تفتیش ہو چکے
ہمیں حیرت تب ہوئی جب پولیس نے اس جواب کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت سے ہمارے وارنٹ گرفتاری مانگے
متعلقہ تاریخ کو ہم باوجود Cardiomyopathy کے کراچی سے اسلام آباد پہنچے اور عدالت میں حاضر ہوئے /8 اس بیان حلفی کے ساتھ ان تمام دستاویزات کی مصدقہ نقول لف تھیں جو ثابت کرتی تھیں کہ ہمارا اس مقدمے سے دور دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہے
ہم نے تفتیشی افسر کو یہ بھی یقین دلوایا کہ ہمارا وکیل کسی بھی مزید وضاحت کے لیے تیار ہے اور اس کے ذریعے ہم سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے /7
ہم نے عدالت کو کئی دہشت گردوں کی موجودگی میں کٹہرے میں کھڑے ہو کر کُل روداد سنائی
عرض کیا کہ ہم جوڈیشل مجسٹریٹ سے تصدیق شدہ بیان و دستاویزات جمع کروا چکے ہیں سو ہمیں شامل تفتیش سمجھا جائے
عدالت نے اس سے اتفاق نہ کیا ساتھ بتایا کہ شامل تفتیش ہونے کے لیے تھانے میں پیشی ضروری ہے /9
ہمیں کہا گیا کہ اگر ہم عدالت برخاست ہونے سے پہلے پہلے تھانہ وارث خان پیش نہ ہوئے تو ضمانت خارج ہو گی
ہم کراچی سے اسلام آباد تو پہنچ ہی چکے تھے تو وارث خان کیا دور تھا
ہم نے سرِ تسلیم خم کیا اور عدالتی حکم پر عمل پیرا ہو کر ضمانت کنفرم کروائی
یہ تصاویر اسی روز کی ہیں /10 اس تفصیلی جواب کے بعد ہم مطمن تھے کہ ہم شامل تفتیش ہو چکے
ہمیں حیرت تب ہوئی جب پولیس نے اس جواب کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت سے ہمارے وارنٹ گرفتاری مانگے
متعلقہ تاریخ کو ہم باوجود Cardiomyopathy کے کراچی سے اسلام آباد پہنچے اور عدالت میں حاضر ہوئے /8
یہ بات لاہور ہائی کورٹ کے ریکارڈ پر ہے کہ اُس وقت ہمیں جان کا شدید خطرہ تھا، ہر لمہے دھڑکا رہتا تھا کہ کوئی شر اندیش ہمیں مار کر کسی خیر اندیش پر نہ ڈال دے!
والدہ و بھائی بیرون ملک تھے، یہاں ہم اکیلے کبھی کسی عدالت کبھی کسی
پھر بھی ہم نے تو عدالت سے جان کی گارنٹی نہیں مانگی /11 ہم نے عدالت کو کئی دہشت گردوں کی موجودگی میں کٹہرے میں کھڑے ہو کر کُل روداد سنائی
عرض کیا کہ ہم جوڈیشل مجسٹریٹ سے تصدیق شدہ بیان و دستاویزات جمع کروا چکے ہیں سو ہمیں شامل تفتیش سمجھا جائے
عدالت نے اس سے اتفاق نہ کیا ساتھ بتایا کہ شامل تفتیش ہونے کے لیے تھانے میں پیشی ضروری ہے /9
اور ہمارے خیال میں تھانہ وارث خان تھانہ مارگلہ سے تو کچھ کم ہی محفوظ ہے
آج اياك نعبد واياك نستعين والے نیازی جج صاحب سے جان کی گارنٹی مانگ رہے تھے تھانے جانے کے لیے
پتہ نہیں ملی یا نہیں
مگر تھانے میں پیش ہوئے بغیر شامل تفتیش تصور کیے جانا اور ضمانت میں توسیع ناقالِ فہم ہو گی /12 ہمیں کہا گیا کہ اگر ہم عدالت برخاست ہونے سے پہلے پہلے تھانہ وارث خان پیش نہ ہوئے تو ضمانت خارج ہو گی
ہم کراچی سے اسلام آباد تو پہنچ ہی چکے تھے تو وارث خان کیا دور تھا
ہم نے سرِ تسلیم خم کیا اور عدالتی حکم پر عمل پیرا ہو کر ضمانت کنفرم کروائی
یہ تصاویر اسی روز کی ہیں /10
آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 25 تمام شہریوں کو قانون کے سامنے برابر گردانتا ہے
ہاں خواتین کے تحفظ کے لیے نرمی کی گنجائش ضرور چھوڑتا ہے
ہم نے تو خاتون ہوتے ہوئے بھی کوئی رعایت نہ لی جس کا اقرار سپریم کورٹ کے ایک فاضل جج نے بھی کیا✌🏼
کیا آرٹیکل 25 ایان اور عمران کو برابر تولے گا؟
/13 یہ بات لاہور ہائی کورٹ کے ریکارڈ پر ہے کہ اُس وقت ہمیں جان کا شدید خطرہ تھا، ہر لمہے دھڑکا رہتا تھا کہ کوئی شر اندیش ہمیں مار کر کسی خیر اندیش پر نہ ڈال دے!
والدہ و بھائی بیرون ملک تھے، یہاں ہم اکیلے کبھی کسی عدالت کبھی کسی
پھر بھی ہم نے تو عدالت سے جان کی گارنٹی نہیں مانگی /11
کیا تھانہ پیش نہ ہونے پر نیازی کی ضمانت خارج ہو گی؟
خاص طور پر تب جبکہ وہ ایک Repeat Offender ہے
اور اگر ایسا نہ ہوا تو کیا آئندہ تمام شہری بذریعہ ڈاک شامل تفتیش ہو سکیں گے؟
اللہ کرے ایسا ہی ہو تاکہ ملکِ عزیز میں کم از کم کچھ پیٹرول ہی کی بچت ہو جائے /14 اور ہمارے خیال میں تھانہ وارث خان تھانہ مارگلہ سے تو کچھ کم ہی محفوظ ہے
آج اياك نعبد واياك نستعين والے نیازی جج صاحب سے جان کی گارنٹی مانگ رہے تھے تھانے جانے کے لیے
پتہ نہیں ملی یا نہیں
مگر تھانے میں پیش ہوئے بغیر شامل تفتیش تصور کیے جانا اور ضمانت میں توسیع ناقالِ فہم ہو گی /12
اللہ تعالی ہمارے پیارے پاکستان کو سب بچوں شہریوں سے برابر پیار کرنے والی مادرِ وطن بنائے امین یا رب ال عالمین 🕋👆🏼💯
پاکستان زندہ باد 🇵🇰
💫👸🏻✨🤍💐 /15 آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 25 تمام شہریوں کو قانون کے سامنے برابر گردانتا ہے
ہاں خواتین کے تحفظ کے لیے نرمی کی گنجائش ضرور چھوڑتا ہے
ہم نے تو خاتون ہوتے ہوئے بھی کوئی رعایت نہ لی جس کا اقرار سپریم کورٹ کے ایک فاضل جج نے بھی کیا✌🏼
کیا آرٹیکل 25 ایان اور عمران کو برابر تولے گا؟
/13

Leave a Reply

Your email address will not be published.